Wednesday, August 26, 2015

حیدرآباد کی سبزی منڈی Duplication

seems ok, but can not publish, we have already another piece of a part-iii student on same topic

حیدرآباد کی سبزی منڈی
حميرا عبدالستار (ايم اي پريويس)، رول نمبر 2k15/MC/18
شہروں کی بڑہتی ہوئی آبادی اور اس دنیا کی ترقی نے جہاں سب کجھ تبدیل کردیا ہے۔ وہاں لوگ بھی تو معروف ہوگئے ہیں۔ آج ہمارا وطن اتنا ترقی یافتہ تو نہیں ہوا کہ عام استعمال میں آنی والی چیزوں پہ بھی میعاد ختم ہونے کی تاریخ رکھی ہوئی ہو۔ لیکن پھر بھی ہم لوگ زمانے کے پیچھے اس طرح چلے آرہے ہیں۔  جس طرح ریل کا آخر ڈیا چلتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ گائوں بھی شہروں میں تبدیل ہورہے ہیں۔ اور ہر آدمی کے من میں آج کل یہی خواہش ہے کہ وہ کی بڑے شہر میں آباد ہوجائے۔ شہر تو ترقی کی طرف چلتے جا رہے ہیں لیکن آج بھی شہرون کو کھانے کیلئے سبزی دیہات فراہم کرتے ہیں۔ اور ان سبزیوں کو شہروں تک پہچانے میں سبزی منڈی کا اہم کردار ہوا کرتا ہے۔ اور سبزی منڈی ہر شہر میں ہوتی ہے۔

ہماری شہر حیدرآباد میں بھی ایک بڑی سبزی منڈی ہے جو نئی پل کے قریب ہے۔ پہلے حیدرآباد کی سبزی منڈی ٹاور مارکیٹ کے قریب ہوا کرتی تھی۔ لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ جب آبادی بڑھتی گئی اور سبزی منڈی والے جگہ کم پڑنے لگی تو سبزی منڈی بھی منتقل کردی گئی۔ اب یہ سبزی منڈی بدین روڈ پہ نئی پل کے قریب واقع ہے۔ لیکن ذرہ ٹہریے حیدرآباد کی بھینس کالونی چینل ناکہ کے پاس بھی تو سبزی منڈی کے لیے چند عمارتیں بنادی گئی ہیں۔ لیکن کوئی وہاں منتقل ہونے کیلئے تیار بھی نہیں۔ آپ بھی سوچیے بھلا ویران علائقے میں واپار کے لیے کون جائیگا۔
ہاں تو بات چل رہی ہے سبزی منڈی کی تو ذرہ آئیے ہم سبزی منڈی پہ نظر ڈالیں۔ ان کے ۱۲ بجے کے بعد خالی روڈ اور بند دکانیں رات کے وقت آباد ہونا شروع ہوتی ہیں۔ مختلف دیہات سے لوگ سبزی لے کہ آتے ہیں۔ اور ہاں شہر کے دکاندار، واپاری  اور کچھ دیہات کے لوگ بھی سبزی اور فروٹ لینے کیلئے سبزی منڈی میں آتے ہیں۔ یہ بازار صبح کی نماز کے وقت عروج پہ ہوتا ہے۔ حیدرآباد کے آسپاس میں آباد شہروں کے دکاندار بھی سبزی لینے  کیلئے اس سبزی منڈی میں آتے ہیں۔ جامشورو، مٹیاری، ٹنڈو محمد خان اور دوسرے  شہروں میں بھی یہاں سے سبزی بھیجی جاتی ہے۔ طرح طرح کے لوگ یہاں آتے ہیں۔ اکثر کسانوں کا بھی آنا ہوتا ہے کیوں کہ وہ فروٹ اور سبزیاں بیچنے کیلئے بھی آتے ہیں سبزی منڈی کا  کاروبار کس طرح چلتا ہے۔ اور اس کی نیلامی  کیسے ہوتی ہے۔ یہ بھی ایک الگ داستا ہے۔ سب سے پہلے تو ہر سال سبی منڈی کی نیلامی ہوتی ہے۔ اور پھر ایک سال کیلئے سبزی منڈی کا ٹھیکا دیا جاتا ہے۔ اور ٹھکیدار دکانوں کے کرایے اور ٹیکس سے اپنی رقم وصول کرتے ہیں۔ اور پھر منافع بھی کہاتے ہیں۔ سبزی منڈی کی نیلامی کا اختیار مارکیٹ کمیٹی اور میونسپل ایڈمنسٹریٹر کے پاس ہوتا ہے۔

ہر چیز کے اپنے اصول ہوتے ہیں۔ اس طرح سبزی منڈی کے بھی کچھ اصول ہوا کرتے ہیں۔ اور سبزی + فروٹ بھچنے کا بھی طریقیکار ہوا کرتا ہے۔ سبزی منڈی کے کچھ بیوپاری دکانیں خرید لیتے ہیں۔ لوگ انہوں کو سبزی اور فروٹ دیتے ہیں۔ اور یہاں سبزی منڈی میں آڑتی بھی ہوا کرتے ہیں۔ جو کسانوں سے سبزی اور فروٹ لیتے ہیں اور بیچتے ہیں۔ یہاں دکانوں پہ دام لگائے جاتی ہیں۔ ہر چیز کی بولی لگتی ہے۔ یہ بولی لگانے والی لوگ یا بیوپاری خریدا ہوا مال منافع رکھ کر آگے بیچ دیتے ہیں۔ اور کچھ لوگ دکانداروں اور آڑیتوں کو سبزی اور فروٹ دینے کی بجائے خود ہی بیجتے ہیں۔ اس لیے  تو بدین روڈ پہ صبح کے وقت عمومن رش ہی ہوا کرتے ہیں۔ رش ہونے کا سبب بھی یہی ہے۔ حیدرآباد کی سبزی منڈی سبزیوں کی آمد رفت کا وسیع ذریعا بھی ہے۔ آبادی بڑہنے کے ساتھ ساتھ کاروبار بھے وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ یہاں ہر روز ہزاریں گاڑیاں آتی ہیں۔ اور یہاں سے ملک کے مختلف علائقوں میں بھی سندھ میں پیدا ہونے والی سبزیاں بھیجی جاتی ہیں۔ اور یہ بھی ہے کہ ملک کے مختلف علائقوں سے سبزیاں بھی منگائی جاتی ہیں۔ یہاںسبزی کی خرید و فروخت تو ہوتی ہے لیکن سبزی منڈی کے بیوپاری بھی سبزی اور فروٹ کی قیمتیں طئہ کرنی میں اہم کردار ہوتا ہے۔ اور تو یہ کہ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ سبزی منڈی کی بیوپاری کسی سبزی کا ریٹ بڑھانے کیلئے اس چیز کو مارکیٹ سے غائب کردیتے ہیں۔ اور انہوں کے دام از خود بڑھ جاتے ہیں۔

سبزی منڈی میں طرح طرح کی سبزیاں آتی ہیں اور کئی اقضام کے فروٹ بھی آتے ہیں۔ سبزی منڈی میں بھی حصے بنے ہوتے ہیں۔ حیدرآباد کی سبزی منڈی بھی اس طرح کی ہے۔ اس میں فروٹ کہیں علیحدہ حصے بنے ہوئے ہیں۔ لیکن اب تو ساری منڈی ایک ہے وقت کے ساتھ ساتھ اب اس سبی منڈی میں دکانے بھی بڑھ رہی ہیں۔ اور یہ کسی بھیڑھ کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ صبح کے وقت بدین روڈ پہ رکھی ہوئی سبزیاں اور کھڑے ہوئے لوگ ٹریفک کے جام ہونے کا باعث بھی تو بنتے ہیں۔ اب تو یہ لوگوں کے لیے مشکلاتوں کا سبب بھی بن رہی ہے۔ مگر پھر بھی اس سے لوگوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔ کیوں کہ جہاں یہ سبزی منڈی خرید و فروخت کا مرکز ہے وہاں بہت  سارے لوگوں کا اس سے روزگار جڑا ہوا ہے۔ اور یہات کے لوگ یہاں سبزیاں طرح طرح کے فروٹ بیچنے آتے ہیں۔ حیدرآباد کی یہ سبزی منڈی رات کے آخری پھر میں عروج پہ پہچتی ہے۔ اور صبح 10 بجے کے بعد اس کی رونقیں دھمی پڑ جاتی ہیں۔ بس کچھ آثار باقی رہ جاتے ہیں۔ جس سے یہ اُمید جاگتی ہے کہ پھر رات کے پہر میں اسے آباد ہونا ہے۔

No comments:

Post a Comment